حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرینگر/ مرکزی امام بارگاہ آیت اللہ آغا سید یوسف ؒ، شارع فضل اللہ بمنہ میں شہید مقاومت حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن نصراللہ رضوان اللہ تعالٰی علیہ اور دیگر شہداء مقاومت کی رسم چہارم کے موقع پر ایک عظیم الشان مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا۔ اس مجلس میں شیعہ و سنی علماء، شعراء، ذاکرین، اور دور دراز علاقوں سے آئے ہزاروں عزاداروں نے شرکت کرکے فلسطین اور لبنان کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
مجلس میں متعدد معزز مہمانان نے شرکت کی، جن میں انجمن شرعی کے جنرل سیکرٹری الحاج آغا سید مرتضی الموسوی، حجت الاسلام والمسلمین آغا سید محسن رضوی، مولانا امجد علی اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ مجلس کا آغاز قاری موسی علی کی تلاوتِ قرآن سے ہوا، جس کے بعد جناب آصف علی نے نوحہ خوانی کی۔ مختلف علماء نے شہداء مقاومت کی زندگی اور قربانیوں پر روشنی ڈالی، جبکہ ذاکر سید روح اللہ مہدی نے ربطِ مصیبت پیش کیا۔ اس کے بعد متعدد شعراء، جیسے سید ادریس صفوی اور منتہی بشیر نے مرثیہ خوانی کی۔
تصاویر دیکھیں:
جموں و کشمیر میں شہداء مقاومت کی یاد میں عظیم الشان مجلس ترحیم کا انعقاد
مجلس کے آخر میں میر واعظ کشمیر، ڈاکٹر عمر فاروق کا تعزیتی پیغام بھی پیش کیا گیا، جس میں انہوں نے شہداء مقاومت اور خاص طور پر فلسطینی و لبنانی عوام کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر عمر فاروق نے اس موقع پر کشمیری عوام کی فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "ہم مظلوم فلسطینی عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں اسلامی و ملی اتحاد اور باطل و صیہونی قوتوں کے خلاف ایک آواز بننا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مجلس کا پیغام تھا کہ "ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے، نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر۔"
آخر میں، نماز کا وقفہ کیا گیا اور پھر دوسری نشست کا آغاز ہوا، جس میں قاری قاسم علی کی تلاوت کے بعد مختلف ذاکرین اور علماء نے شہداء مقاومت کے مقصد اور فلسفے پر خطاب کیا۔
آپ کا تبصرہ